Wednesday, July 23, 2014

کاش کے ان ننھے شہدا کے پہلو میں میری بھی قبر ہو

0 تبصرہ جات
میرے بچوں اور بچیوں !

میں عید بھیجوں گا 
کھلونے بھی اور گڑیاں بھی 
کاریں بھی اور ریلیں بھی 
پانی والی پستولیں بھی 
ریموٹ کنٹرول ربورٹ بھی 
سپر مین کا پتلا بھی ، بیٹ مین کا لباس بھی 
میں سب کچھ بھیجوں گا ان شاءاللہ 
مگر تم نہ ہوگئے !! غزہ کے کسی میدان میں 
دمشق کے کسی نخلستان میں ،
عراق کے ریگستان میں 
برما کے دریا میں 
وزیرستان کے کسی پربت میں 
تم نے قبریں سجا لیں ہیں !! تم نے سوچا بھی نہیں 
تم نہ ہوگئے تو عید کیسے ہوگی ؟؟
میں کس کو گلے لگاوں گا ؟؟؟
عیدی کون مانگے گا؟؟ 
مجھ پر پانی کون پھینکے گا ؟؟
عید کے میدان میں میرے پہلو میں کون کھڑا ہوگا ؟؟
کون ریل ، کار ، روبوٹ کے سیل مانگے گا ؟؟
سپر مین بن کر کون آئے گا ؟
لیکن میں پھر بھی بھیجوں گا ، تمہاری قبروں پر کھڑا ہوکر 
سر جھکا کر ، کھلونوں کو انکو اوپر رکھ کر 
میں دعاکروں گا ، کاش کے ان ننھے شہدا کے پہلو میں میری بھی قبر ہو

0 تبصرہ جات:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔