Thursday, July 3, 2014

روزہ رکھتے وقت 5 منٹ جلدی اور کھولنے میں 5 منٹ تاخیر کیوں؟

0 تبصرہ جات
بسم اللہ الرحمن الرحیم
روزہ رکھتے وقت 5 منٹ جلدی اور  کھولنے میں 5 منٹ تاخیر کیوں؟
=======================================

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ غَيْلَانَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ الْحِمْصِيِّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِبِلَالٍ أَنْتَ يَا بِلَالُ تُؤَذِّنُ إِذَا كَانَ الصُّبْحُ سَاطِعًا فِي السَّمَاءِ فَلَيْسَ ذَلِكَ بِالصُّبْحِ إِنَّمَا الصُّبْحُ هَكَذَا مُعْتَرِضًا ثُمَّ دَعَا بِسَحُورِهِ فَتَسَحَّرَ وَكَانَ يَقُولُ لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ مَا أَخَّرُوا السَّحُورَ وَعَجَّلُوا الْفِطْرَ

حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بلال ! تم اس وقت اذان دیتے ہو جب آسمان پر طلوع فجر ہو جاتی ہے حالانکہ اصل صبح صادق وہ نہیں ہوتی صبح صادق تو چوڑائی کی حالت میں نمودار ہوتی ہے پھر نبی کریم ﷺ نے سحری منگوا کر اسے تناول فرمایا: اور فرماتے تھے کہ میری امت اس وقت تک خیر پر رہے گی جب تک وہ سحری میں تاخیر اور افطاری میں جلدی کرتی رہے گی۔
مسند احمد:جلد نہم:باب:حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کی مرویات
اس واضح حکم کے ہوتے ہمارے ہاں اس کے خلاف کیا جاتا ہے اور وہ یہ کہ جو صبح صادق کا وقت مقررہ ہے اس سے 5 منٹ پہلے ہی کھانا پینا چھوڑا دیا جاتا ہے حالانکہ ایک اور فرمانِ رسول ﷺ سے واضح ہوتا ہے کہ اگر آذان بھی شروع ہوجاے تو جو کھانا کھا رہا ہو وہ برتن میں سے اپنی ضرورت پوری کرلے آئیں وہ حدیث پڑھتے ہیں

ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ سے  روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی صبح کی اذان سنے اور کھانے پینے کا برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو وہ اس کو فورا ہی نہ رکھ دے بلکہ اپنی ضرورت پوری کرے۔
سنن ابوداؤد:جلد دوم:باب:جب صبح کی اذان ہو اور کھانے پینے کا برتن اس کے ہاتھ میں ہو
اسی متن کی حدیث مسند احمد میں بھی ہے۔
مگر پاکستان میں اس کے خلاف عمل ہورہا ہے اسی طرح افطاری کے وقت بھی جو وقت سورج کے غروب کا ہے اس سے 5 منٹ تاخیر سے روزہ افطار کروایا جاتا ہے اور اس عمل کو احتیاط کا نام دیا جاتا ہے کہ کہیں ہمارا روزہ فاصد نہ چلا جائے  مگر فرمانِ رسول ﷺ اس عمل کے خلاف ہے کہ جیسے ہی وقت ہو تو روزہ کھولنے میں جلدی کرو، اب اس جلدی کوئی یہ مراد نہ لے لے کہ ابھی سورج مکمل غروب ہی نہ ہوا ہو تو افطاری کردی جائے بلکہ اس جلدی کا جو حکم ہے وہ غروبِ شمس کے فوراً بعد کا ہے اس میں 5 منٹ تاخیر نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ فرمانِ رسول ﷺ کے حکم کے خلاف ہے۔
اللہ ہم سب کو اللہ اور رسول ﷺ کے احکامات کے مطابق عمل کرنے کی توفیق دے آمین

0 تبصرہ جات:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔