Monday, January 14, 2013

ترک رفع الیدین پر ایک مشہور ضعیف روایت

0 تبصرہ جات
 بسم اللہ الرحمن الرحیم
 
ترک رفع الیدین پر ایک مشہور ضعیف حدیث



قال عبد الله ابن مسعود لأصلين بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه و سلم قال فصلى فلم يرفع يديه إلا مرة واحدة۔

عبد الله ابن مسعود رضي اللہ تعالی نے کہا ((میں تمہیں رسول الله صلى الله عليه و سلم والی نماز پڑھ کر دکھاؤں،پس آپ نے نماز پڑھی نا ہاتھ اٹھائے مگر پہلی مرتبہ{یعنی صرف تکبیر تحریمہ کے وقت}))
اس روایت کی سند مختلف کتب احادیث میں یوں ہے۔
حدثنا هناد حدثنا وكيع عن سفيان عن عاصم بن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود عن علقمة قال، قال عبد الله بن مسعود

(
سنن الإمام الترمذي: ص، 2/40۔ ح، 257)
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، ثنا وكيع، عن سفيان، عن عاصم يعني ابن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود، عن علقمة قال: قال عبد اللّه بن مسعود

(
سنن أبو داود: ص، 1/563۔ ح، 748)
اخبرنا سوید بن نصر قال انبانا عبداللہ بن مبارک عن سفیان عن عاصم بن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود عن علقمة قال، قال عبد الله بن مسعود

(
سنن النسائي: ص، 1/343۔ ح، 1029)
حدثنا وكيع عن سفيان عن عاصم بن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود عن علقمة قال، قال عبد الله بن مسعود

(
مصنف ابن ابي شیبہ: ص، 1/235۔ ح، 2456)
أخبرنا أبو طاهر الفقيه أنبأنا أبو حامد بن بلال أنبأ محمد بن إسماعيل الأحمسي ثنا وكيع عن سفيان عن عاصم يعني بن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود عن علقمة قال قال عبد الله يعني ابن مسعود

(
سنن البیہقی الکبری: ص، 2/78۔ ح، 2363)
حدثنا عبد الله حدثني أبي ثنا وكيع ثنا سفيان عن عاصم بن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود عن علقمة قال قال بن مسعود

(
مسند احمد ابن حنبل: ص، 1/388۔ ح، 3681)

تخریج:


أخبرنا أبو عبد الله الحافظ حدثني أبو بكر محمد بن عبد الله الجراحي بمرو ثنا يحيى بن شاسوية ثنا عبد الكريم السكري ثنا وهب بن زمعة أنبأ سفيان بن عبد الملك قال((سمعت عبد الله بن المبارك يقول لم يثبت عندي حديث بن مسعود))
(
سنن البیہقی الکبری: ص، 2/78۔ ح، 5236)

((
عبداللہ ابن المبارک کہتے ہیں کہ میرے نزدیک حدیث ابن مسعود ثابت نہیں ہے۔
))

حدثنا بذلك أحمد بن عبدة الآملي حدثنا وهب بن زمعة عن سفيان بن عبد الملك عن عبد الله بن المبارك((قال قد ثبت حديث من يرفع يديه وذكر حديث الزهري عن سالم عن أبيه ولم يثبت حديث ابن مسعود أن النبي صلى الله عليه و سلم لم يرفع يديه إلا في أول مرة))

(
سنن الإمام الترمذي: ص، 2/35۔ ح، 256) (نَيْلُ الْأَوْطَارِ شَرْحُ مُنْتَقَى الْأَخْبَارِ۔ 1/348۔ ح، 668)

((
عبداللہ ابن مبارک نے کہا تحقیق ثابت ہے حدیث جس میں رفع الیدین ہے اور ذکر کیا حدیث زھری سے سالم سے انھوں نے اپنے والد سے۔ اور ثابت نہیں ہے حدیث ابن مسعود کہ نبي صلى الله عليه و سلم نا ہاتھ اٹھائے مگر پہلی مرتبہ
))

قال أبو داود هذا حديث مختصر من حديث طويل وليس هو بصحيح على هذا اللفظ

(
سنن أبو داود: ص، 1/564۔ ح، 748) (نَيْلُ الْأَوْطَارِ شَرْحُ مُنْتَقَى الْأَخْبَارِ۔ 1/348۔ ح، 668)

((
امام ابو داؤد نے کہا کہ یہ حدیث ایک طویل حدیث سے مختصر ہے اور ان الفاظ کے ساتھ صحیح نہیں ہے
))

وقال بن أبي حاتم عن أبيه قال هذا حديث خطأ۔ نقله البخاري عنهما وتابعهما على ذلك۔ وقال الدارقطني لم يثبت۔

(
التلخيص الحبير في أحاديث الرافعي الكبير: ص، 1/184 ح، 328) (نَيْلُ الْأَوْطَارِ شَرْحُ مُنْتَقَى الْأَخْبَارِ۔ 1/348۔ ح، 668)

((
امام ابن ابی حاتم نے اپنے والد سے، انھوں نے کہا یہ حدیث غلط ہے۔اور امام بخاری نے ان کے بارے میں نقل کیا اور ان کی اس رائے میں متابعت کی۔ اور امام دارقطنی نے کہا کہ یہ ثابت نہیں ہے۔
))

وقال بن حبان في الصلاة هذا أحسن خبر روي لأهل الكوفة في نفي رفع اليدين في الصلاة عند الركوع وعند الرفع منه وهو في الحقيقة أضعف شيء يعول عليه لأن له عللا تبطله

(
التلخيص الحبير في أحاديث الرافعي الكبير: ص، 1/184 ح، 328) (نَيْلُ الْأَوْطَارِ شَرْحُ مُنْتَقَى الْأَخْبَارِ۔ 1/348۔ ح، 668)

((
اور امام ابن حبان نے کہا کہ یہ نماز میں رکوع اور اس سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین کی نفی کے بارے میں اھل کوفہ کی سب سے اچھی روایت ہے، اور حقیقت میں یہ ضعیف ترین ہے، اس میں ایسی علتیں ہیں جو اسے باطل کرتی ہیں۔
))

عاصم بن کلیب:


اس حدیث کا دارو مدار عاصم بن کلیب پر ہے اور اس روابت میں اس کا کوئی ثقۃ تو کجا کوئی ضعیف راوی بھی مطابع نہیں۔ اس لیے امام بخاری کے استاد امام علی بن مدینی نے کہا،
لا يحتج به إذا انفرد
(
تهذيب التهذيب۔ ص، 5/33۔ ترجمہ، 89)(میزان الاعتدال۔ ص ، 2/190۔ ترجمہ، 4064)

یعنی((جب یہ منفرد ہو تو اس سے حجت نہ پکڑی جائے
))

امام بخاری نے فرمایا۔

كان مرجئا
(
تهذيب التهذيب۔ ص، 5/33۔ ترجمہ، 89)(میزان الاعتدال۔ ص ، 2/190۔ ترجمہ، 4064)

یعنی((یہ مرجیئہ فرقے سے تعلق رکھتا تھا
))

سفیان الثوری:


سفيان بن سعيد الثوري الامام المشهور الفقيه العابد الحافظ الكبير وصفه النسائي وغيره بالتدليس وقال البخاري ما أقل تدليسه
(
طبقات المدلسین۔ ص ، 11۔ ترجمہ، 51)

یعنی((یہ امام سفیان بن سعید الثوری ہیں، بہت مشہور، فقیہ، عابد بہت بڑے حافظ تھے امام نسائی وغیرہ نے ان کو مدلس کہا اور امام بخاری نے کہا کے یہ بہت تدلیس کیا کرتے تھے۔

0 تبصرہ جات:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔