Saturday, September 21, 2013

اسلام اور مسلمانوں کی دشمن نیشن یونائیٹڈ نیشن

0 تبصرہ جات
بسم اللہ الرحمن الرحیم
 
 
 
 
 
 
 
 
یونائیٹڈ نیشن بنانے کا مقصد کیا تھا؟؟؟ عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ اس سے دنیا میں امن امان قائم کیا جائے گا، کوئی بھی ملک اگر کسی ملک پر حملہ کرئے گا تو باقی کے ممالک مل کر مظلوم کا ساتھ دیں گے، وغیرہ وغیرہ مگر حقیقت میں دیکھا جائے تو یہ نیشن بنائی ہی کفار کو تحفظ فراہم کرنے کے لیئے، کیونکہ اس کے کرتا دھرتا سبھی کافر اقوام ہیں، مسلمانوں کو کوئی بھی اہم عہدہ نہیں دیا گیا ہے، 4 ممالک ویٹو پاور رکھتے ہیں اگر ان میں سے ایک بھی کسی فیصلہ کی مخالفت کردے تو وہ فیصلہ نافذالعمل نہیں ہوسکتا ہے، اور یہ چارو ممالک کافر ہیں ایک بھی مسلم ملک ویٹو پاور کا حامل نہیں ہے، آج تک جتنے بھی ممالک پر پابندیاں لگائی گئیں ہیں وہ مسلم ممالک ہیں، اس کافروں کی نیشن نے دو اسلامی ملک توڑ کر ان میں عیسائیوں کے ملک بنائے ہیں اور وہ بھی صرف چند مہینوں میں، ایک انڈونیشا کو توڑا اور اس میں عیسائیوں کوملک مشرقی تیمور بنا کر دیا،اور دوسرا سوڈان کو توڑ کر اس میں بھی عیسائیوں کو علیحدہ ملک بناکر دیا، عیسائیوں نے نہ صرف ان ممالک میں مسلمانوں کا قتل عام کیا بلکہ علیحدہ ریاست بھی قائم کی، اور یہ سب کچھ اقوام متحدہ کی چھتری تلے ہوا، کشمیر کو دیکھ لیں 65 سال سے ہندؤ کافر وہاں کے بسنے والے مسلمانوں کو قتل کرتے آ رہے ہیں جبکہ اسی اقوام متحدہ نے تقیباً 45 سال پہلے فیصلہ کیا تھا کہ بھارت 90 روز میں کشمیر میں ریفرنڈم کروائے گا کہ یہاں کی عوام کس ملک کے ساتھ رہنا چاہتی ہے پاکستان یا بھارت مگر آج تک یہ اقوام متحدہ بھارت سے اس فیصلہ پر عمل نہیں کروا سکی، اگر ایسا ہی معاملہ پاکستان کے ساتھ ہوتا تو 90 روز کیا 90 گھنٹوں میں ہی اس پر عمل کروا لیا جانا تھا ، افغانستان کے معاملہ میں بھی اسی کافروں کی لونڈی اقوام متحدہ کو استعمال کیا گیا اور کسی بھی ویٹو پاور ملک نے اس اجتماعی قتل عام کے فیصلہ کو ویٹو نہ کیا کیونکہ یہ قتل عام مسلمانوں کا ہونے والا تھا اگر ویٹو پاور ممالک میں کوئی مسلمان مک بھی ہوتا تو شاید وہ اس اجتماعی قتل عام کے فیصلے کو ویٹو کردیتا مگر نہیں ایسا کافر کرنا ہی نہیں چاہتے تھے اس لیے ویٹو کی پاور مسلمانوں کو دی ہی نہیں گئی،عراق پر حملہ کے معاملہ میں امریکہ نے اسی اقوام متحدہ کے فیصلہ کو پاؤں میں روند ڈالا، ابھی حال ہی میں مالی افریقہ کا غریب ترین ملک میں اسلام پسندوں نے کچھ علاقہ میں اسلامی قوانین نافذ کیئے تو اسی اقوامِ متحدہ نے ان کے خلاف فوجی کاروائی کی اجازت دے دی اور پھر مالی کو بھی خونِ مسلم سے رنگین کیا گیا، ان کے علاوہ بےشمار ایسے معاملات ہیں جس میں اس اقوام متحدہ نے مسلمانوں کے خلاف ہی فیصلے دیے ہیں۔ تو اب بتائیں ہم کیوں ایسے ادارے سے منسلک ہیں جو کافروں کی مدد کرتا ہے اور مسلمانوں کے خون کا پیاسہ ہے؟؟؟ یہودی درندہ صفت قوم نے 63 سالوں میں فلسطین کے ہزاروں نہیں لاکھوں مسلمانوں کو قتل کیا ہے مگر اس درندہ صفت قوم کو یہی اقوام متحدہ ہی تحفظ فراہم کر رہی ہے آخر ایسا دوھرا معیار کیوں ہے؟؟؟ اگر کسی کو ناحق قتل کرنا جرم ہے اور دہشت گردی ہے تو یہی جرام ایک عیسائی یا یہودی کرئے تو مجرم کے بجائے مظلوم کیوں بناکر پیش کیا جاتا ہے؟؟؟ کیا کسی ایک بھی مسلم ملک نے کسی کافر ملک پر قبضہ کیا ہے؟ نہیں نہ تو پھر بھی مسلم ہی دہشت گرد کیوں مشہور کیا جاتا ہے؟؟؟ مسلمان اپنے ملک پر قبضہ کرنے والے دہشت گردوں کو ماریں تو وہ دہشت گرد کہلاتے ہیں اور جو دراندازی کرتے ہیں وہ مظلوم بنائے جاتے ہیں اور یہ سب کچھ اسی شیطانی نیشن کا کمال ہے، اصل میں یہ نیشن بنائی ہی کفار کو تحفظ دینے کے لیئے گئی تھی اور ایک مسلم کو اس کا حصہ بننا ہی نہیں چاہیئے تھا اگر اب بن گے ہیں تو بھی اللہ سے معافی مانگیں اور اس شیطانی نیشن سے باہر نکلیں اور آپس میں متحد ہو جائیں، ان کافروں کے ساتھ متحد نہیں ہونا ہے بلکہ آپس میں متحد ہونا ہے۔
اگر خلافت کا نظام قائم ہوتا اور خلافت اپنے لاکھوں مربع کلومیٹر میں پھیلی ہوتی تو یہ شیطانی نیشن ہمارا کچھ نہ بگاڑ سکتی اور اب خلافت نہیں ہے تو بھی اگر سبھی مسلم ممالک اس شیطانی نیشن کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اس سے باہر نکلیں اور آپس میں متحد ہوکر ایک مسلم نیشن بنائیں تو میں پھر دیکھوں گا کہ کس طرح یہ شیطانی نیشن ان مسلم ممالک پر پابندیاں لگاتی ہے؟؟؟اس وقت معاملہ یہ ہے کہ کافر آپس میں متحد ہیں اور ہم آپس میں متفرق ہیں جب تک ہم ایک جماعت نہیں بن جاتے یہ کافروں کا جتھہ::اقوام متحدہ:: ہم پر غالب رہے گا، یہ بات یاد رکھیں کہ اتحاد میں زندگی ہے اور تفرقہ میں موت ہے۔


0 تبصرہ جات:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔