Friday, December 21, 2012

نبیﷺ کا فرمان کہ ،سب سے پہلے اللہ نے اپنے نور میں سے میرا نور پیدا کیا، والی روایت قرآن اور صحیح حدیث کے خلاف ہے

0 تبصرہ جات

بسم اللہ الرحمن الرحیم

جابر بن عبداللہ سے روایت ہے میں نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں باپ آپﷺ پر قربان مجھے بتا دیجیے کہ سب سے پہلے اللہ عزوجل نے کیا چیز بنائی۔ آپﷺ نے فرمایا اے جابر بے شک بالیقین اللہ تعالٰی نے تمام مخلوقات سے پہلے تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نور اپنے نور سے پیدا فرمایا۔ وہ نور قدرت الٰہی سے جہاں خدا نے چاہا دورہ کرتا رہا اس وقت لوح و قلم جنت دوذخ فرشتے آسمان زمین سورج چاند جن آدمی کچھ نہ تھا پھر جب اللہ تعالٰی نے چاہا کہ اور مخلوقات کو پیدا کرئے تو  اس نور کے چار حصے فرمائے پہلے سے قلم ، دوسرے سے لوح ، تیسرے سے عرش ، پھر چوتھے کے چار حصے کیے پہلے سے فرشتگان حامل عرش دوسرے سے کرسی تیسرے سے ملائکہ پھر چوتھے کے چارحصے فرمائے پہلے سے آسمان دوسرے سے زمین تیسرے سے بہشت و دوذخ بنائے پھر چوتھے کے چار حصے کئے۔ مصنف عبدالرزاق
اس روایت کو موضوع کہا گیا ہے حوالہ کے لیے مندرجہ ذیل کتابیں دیکھیں
ضعیف اور منگھڑت واقعات صفحہ نمبر 95
200 ضعیف احادیث صفحہ نمبر 58 
آثار المرفوعہ فی الاخبار الموضوعہ صفحہ نمبر 42
کشف الخفاء جلد1  صفحہ نمبر 265
سلسلۃ الاحادیث الواھیہ صفحہ نمبر 155
اس روایت کے بارے ناصرالدین البانی فرماتے ہیں کہ یہ روایت موضوع یعنی من گھڑت ہے ان کے علاوہ بھی بہت سے محدثین نے اس کو باطل کرار دیا ہے
اب بات ہوجائے اس روایت میں استعمال ہوئے الفاظ پر کہ یہ الفاظ دوسری صحیح احادیث کے ساتھ ٹکراتے ہیں اس سے پہلے عیسائیوں کا ایک عقیدہ پیش کرتا ہوں

یہ عقیدہ سنہ ۳۲۵ء میں شہنشاہ کانسٹنٹین کے دور میں مرتب کیا گیا اورآج اسے عیسائیت کا متفقہ علیہ عقیدہ مانا جاتا ہے۔ اس عقیدے کو یہاں پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کے آپ خود دیکھیں کہ آج اسلام میں زبردستی شامل کر دیے گئے اس نور من نور اللہ والے خود ساختہ عقیدے کی بنیاد دراصل عیسائیت سے لی گئی ہے۔

ہم ایک خدا میں یقین رکھتے ہیں

جو قادر مطلق باپ ہے

تمام چیزوں کا خالق ہے، ظاہر اور باطن

اور ایک خدا، عیسی مسیح میں

جو خدا کا بیٹا ہے

خدا کا جنا ہوا اکلوتا

یعنی باپ کے جوہر سے

خداوند سے خدا

نور سے نور

عین خدا سے عین خدا

جنا ہو، بنایا ہوا نہیں

باپ ہی کے جوہر سے

اور جس کے ذریعے آسمانوں اور زمین میں تمام چیزوں کو وجود ملا

وہ چیزیں جو آسمانوں میں ہیں

اور وہ جو زمین میں ہیں

جو ہمارے لئے اور ہمارے نجات کے لئے بشکل انسانی اترا

تکلیف سہی

پھر تیسرے دن اٹھا

اور آسمانوں میں اٹھا لیا گیا

اور وہ واپیس آئے گا

زندہ اور مردہ کا فیصلہ کرنے

اور ہم روح القدس پر یقین رکھتے ہیں

اور آئیےاب دیکھیں ایک ایسی جُھوٹی حدیث جسے صوفی ازم یا تصوف اوراس سے جُڑے تمام فرقےاس نور من نور اللہ کے عقیدے کے ثبوت کے طور پر استعمال کرتے ہیں تاکہ ایک پیرو مرشد سے دوسرے تک ایک خفیہ طاقت کی منتقلی کا ڈھکوسلا برقرار رکھا جائے۔


 اور یہ روایت قرآن اور صحیح احادیث کے خلاف بھی ہے محدثین کا کسی روایت کو پرکھنے کا ایک اصول یہ بھی تھا کہ جو روایت صحیح احادیث کی مخالفت کرے یا قرآن کے احکامات کے خلاف جائے اس کو باطل کرار دیتے تھے اور مندرجہ بالا روایت اپنے اندر ایک دو نہیں بلکہ کئی ایک ایسے عقائد لیئے ہوئے ہے جو قرآن و صحیح حدیث کے خلاف ہیں مثلاً
1۔اللہ تعالٰی نے تمام مخلوقات سے پہلے تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نور اپنے نور سے پیدا فرمایا۔ 
اللہ کا ارشاد مبارک ہے کہ 
لَمْ يَلِدْ ڏ وَلَمْ يُوْلَدْ 
 نہ اس سے کوئی پیدا ہوا ہے اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا، اخلاص آیت نمبر3
عیسائیوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں لہذا اللہ نے اس عقیدے کو کفر کا عقیدہ کہا اس لیے یہ روایت وضع کرنے والوں کو علم تھا کہ  ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا بیٹا تو نہیں کہہ سکتے لہذا انہوں نے کہا کہ محمد ﷺ کو اللہ نے اپنے  نور میں سے پیدا کیا بات ایک ہی ہے کہ کوئی کہے یہ فلاں کا بیٹا ہے یا کوئی کہے کہ یہ فلاں میں سے ہے، یہ لوگ اللہ کا بیٹا تو نہ کہہ سکے کیونکہ اس عقیدہ کو کفر کا عقیدہ اللہ نے خود کہا اس لیے الفاظ کو پھیر کر استعمال کیا کہ محمد ﷺ کو اللہ نے اپنے  نور میں سے پیدا کیا  جبکہ اللہ نے اس کا بھی رَد کردیا ہوا ہے کہ:::نہ اس سے کوئی پیدا ہوا ہے اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا،:::یعنی کوئی بھی اس میں سے پیدا نہیں ہوا ہے اور جو یہ کہے کہ نہیں اللہ میں سے محمد رسول اللہ ﷺ پیدا ہوئے ہیں اس کو ہم ایک مسلم کا عقیدہ کیسے کہیں گیں؟؟؟؟؟
2۔اس روایت کا صحیح حدیث کا ساتھ ٹکراؤ بھی ہے وہ یہ کہ نبی ﷺ کا ارشاد ہے کہ
سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا کیا اور اس سے فرمایا لکھ چنانچہ اس نے قیامت تک ہونے والے واقعات کو لکھ دیا۔
مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2723 
جامع ترمذی:جلد دوم:باب: سورت قلم کی تفسیر:حدیث نمبر 1269  
یہ حدیث روایت اور درایت کے اعتبار سے بالکل صحیح حدیث ہے اور جبکہ اس من گھڑت روایت میں کہا گیا ہے کہ سب سے پہلے اللہ نے اپنے نور میں سے  نبی ﷺ کے نور کو پیدا کیا، جب ایک صحیح حدیث کے ساتھ ضعیف حدیث متعارض ہو تو کسی بھی محدث نے اس کو قبول نہیں کیا کجا ایک ایسی روایت جو موضوع من گھڑت ہو وہ تو کسی قیمت پر بھی قابل قبول نہیں ہوسکتی، 
3۔پھر جب اللہ تعالٰی نے چاہا کہ اور مخلوقات کو پیدا کرئے تو  اس نور کے چار حصے فرمائے 
یہ روایت کہتی ہے کہ قلم، لوح، عرش، جنت حتیٰ کہ دوزخ بھی، عرش کو اٹھانے والے فرشتے اور باقی سبھی فرشتے، سبھی کائناتیں، سبھی آسمان،  انسان، جنات اور باقی سبھی مخلوقات نبیﷺ کے نور سے بنائی گئیں جبکہ اللہ کا ارشاد ات ہیں کہ
وَخَلَقَ الْجَاۗنَّ مِنْ مَّارِجٍ مِّنْ نَّارٍ
اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا۔ الرحمن آیت نمبر 15
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلٰـلَـةٍ مِّنْ طِيْنٍ
اور ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصے سے پیدا کیا ہے۔ المؤمنون آیت نمبر 12
اب یہ روایت ان واضح قرآنی آیات کے ساتھ متصادم ہیں اب ہمیں بتایا جائے کہ ہم قرآن کی بات پر یقین کریں یاکہ اس جھوٹی من گھڑت روایت پر ایمان لاکر قرآن کا انکار کردیں؟؟؟؟
اب کوئی اس کی تاویلات پیش کرنے نہ بیٹھ جائے قرآنی آیات بھی واضح ہیں اور اس جھوٹی روایت کے الفاظ بھی واضح ہیں۔ 
محدثین کے اصول کے مطابق کسی ضعیف روایت پر عقیدہ نہیں بنایا جاسکتا مگر یہ روایت ضعیف نہیں بلکہ من گھڑت ہے جو کسی بھی حالت میں قبول نہیں کی جاسکتی عقیدہ کا معاملہ تو بہت دور کی بات ہے مگر افسوس کہ آجکل کے مفاد پرستوں نے انہی من گھڑت روایات پر اپنے اور لوگوں کے عقیدے بنائے ہوئے ہیں جو روایات قرآن اور صحیح احادیث کے ساتھ متصادم ہیں، اللہ ہم سب کو ہدایت پر قائم فرمائے آمین۔

0 تبصرہ جات:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔