اللہ نہیں ہے خُدا
بِسّمِ اللَّہِ الرّ حمٰنِ الرَّحیم اِن اَلحَمدَ لِلِّہِ نَحمَدْہ، وَ نَستَعِینْہ، وَ نَستَغفِرْہ، وَ نَعَوْذْ بَاللَّہِ مِن شْرْورِ انفْسِنَا وَ مَن سِیَّااتِ اعمَالِنَا ، مَن یَھدِ ہ اللَّہْ فَلا مْضِلَّ لَہْ وَ مَن یْضلِل ؛ فَلا ھَاديَ لَہْ ، وَ اشھَدْ ان لا اِلٰہَ اِلَّا اللَّہْ وَحدَہْ لا شَرِیکَ لَہْ وَ اشھَدْ ان مْحمَداً عَبدہ، وَ رَسْو لْہ، ۔بے شک خالص تعریف اللہ کے لیے ہے ، ہم اُسکی ہی تعریف کرتے ہیں اور اُس سے ہی مدد کرتے ہیں اور اُس سے ہی مغفرت طلب کرتے ہیں اور اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں اپنی جانوں کی بُرائی سے اور گندے کاموں سے ، جِسے اللہ ہدایت دیتا ہے اُسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا ، اور جِسے اللہ گُمراہ کرتا ہے اُسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک اللہ کے عِلاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے اُسکا کوئی شریک نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک محمد اللہ کے بندے اور اُسکے رسول ہیں : اللہ کی توحید یعنی واحدانیت میں سے ایک اُسکے ناموں اور صفات کی واحدانیت ہے ، جِسے ''' توحید فی الاسماءِ و الصفات ''' یعنی ''' ناموں اور صفات کی توحید ''' کہا جاتا ہے ، اِس مضمون میں ''' توحید فی الاسماءِ و الصفات ''' یعنی ''' ناموں اور صفات کی توحید ''' کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایک گھناؤنی غلطی کی نشاندہی کرنا چاہ رہا ہوں جِس کا شکار اُردو اور فارسی بولنے والے مسلمان ہو چکے ہیں ، اللہ تعالیٰ ہم سب کو کِسی تعصب کاشکار ہوئے بغیر صحیح بات سمجھنے قُبُول کرنے اوراُس پر عمل کرتے ہوئے اُسے نشر کرنے کی توفیق عطاء فرمائے ،اللہ تعالیٰ نے اپنے ناموں کے بارے میں حُکم دیتے اور تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا و لِلَّہِ الاسماءَ الحُسنیٰ فادعُوُہُ بھا وَ ذَروا الَّذین یُلحِدُونَ فی اَسمائِہِ سَیجزُونَ مَا کانُوا یَعمَلُونَ "اور اللہ کے اچھے اچھے نام ہیں لہذا اللہ کو اُن ناموں سے پکارو اور جو اللہ کے ناموں میں الحاد ( یعنی کج روی ) کرتے ہیں اُنہیں ( اُنکے حال پر) چھوڑ دو ( کیونکہ ) بہت جلد یہ اپنے کئیے (ہوئے اِس الحاد )کی سزا پائیں گے" سورت الاعراف / آیت180 ، اور فرمایا( رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرضِ وَمَا بَینَہُمَا فَاعبُدہُ وَاصطَبِر لِعِبَادَتِہِ ہَل تَعلَمُ لَہُ سَمِیّاً )( آسمانوں کا اور زمیں کا اور جو کچھ اِن کے درمیان میں ہے سب کا پالنے والا ( اللہ ہی ہے ) لہذا تُم (صِرف ) اُس کی ہی عِبادت کرواور اُس کی عِبادت کے لیے صبر اختیار کیئے رہو ، کیا تُم جانتے ہو کہ کوئی اُس کا ہم نام ہے؟ ) سورت مریم / آیت ٦٥ ،یعنی اللہ تعالیٰ کا کوئی ہم نام نہیں ، اور اِسی طرح اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی ایسا نام نہیں جو اللہ نے یا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ بتایا ہو ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اللہ کے ناموں کو یاد کرنے اور اُنکے معنیٰ اور مفہوم کو جاننے کے لیے ترغیب دیتے ہوئے فرمایا( اِنَّ لِلَّہِ تِسعَ و تِسعُونَ اِئسماً مائۃً اِلَّا واحدۃ مَن احصَاھَا دَخَل الجنَّۃَ )( بے شک اللہ کے ننانوے نام ہیں ، ایک کم سو جِس نے ان ناموں کا احاطہ کر لیا ( یعنی اِنکو سمجھ کر یاد کر لیا اور اِن کے مُطابق عمل کیا ) وہ جنّت میں داخل ہو گیا ) صحیح البُخاری حدیث / 2736 ، 7392، اللہ تعالیٰ اپنے اچھے اچھے نام ہونے کی خبر دِی ہے اور اُن ناموں سے پکارنے کا حُکم دیا ہے ، اور اُس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس کے ناموں کوگِن گِن کر بتایا ہے کہیں بھی کوئی عددی نام نہیں ہے ، کوئی ''' خُدا '''' نہیں ، بلکہ میں یہ کہتا ہوں کہ ''' محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے سارے ''' خُدا ''' ختم کر دئیے ۔ جی ہاں ، ''' خُدا ''' فارسیوں کا باطل معبود تھا ، جیسے ہندوؤں کا بھگوان ، اور فارسیوں میں بھی ہندوؤں کے بہت سے بھگوانوں کی طرح ایک نہیں تین ''' خُدا ''' تھے ، ایک کو وہ ''' خدائے یزداں اور خدائے نُور''' کہا کرتے تھے اور اِس جھوٹے مَن گھڑت معبود کو وہ نیکی کا خُدا مانتے تھے ، دوسرے کو وہ ''' خدائے اہرمن اور خدائے ظُلمات ''' اور اِس جھوٹے مَن گھڑت معبود کو وہ بدی کا خُدامانتے تھے ، اور تیسرے کو ''' خدائے خدایان ''' یعنی دونوں خُداؤں کا خُدا مانتے تھے ۔ آجکل ہمارےادیب اور شاعر حضرات ،بلکہ وہ لوگ جو دینی عالم کہلاتے ہیں اور وہ لوگ بھی جو علماء کی صفوف میں ہوتے ہیں ، اُنکی تقریروں اور تحریروں میں اللہ کی بجائے ''' خُدا ''' کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے ، اور اِس سے زیادہ بڑی غلطی یہ کہ معاملات کا ہونا نہ ہونا ، مرنا جینا ''' مشیتِ اللہ ''' کی بجائے ''' مشیتِ یزداں ''' اور ''' مشیتِ ایزدی ''' کے سپرد کر دیا جاتا ہے ، اور ''' بارگاہِ اللہ ''' کی بجائے ''' بارگاہِ ایزدی ''' میں فریاد کرنے کی تلقین و درس ہوتا ہے، ایک صاحب کی دینی کتاب میں تو رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ''' یزداں ''' کی بارگاہ میں دُعا گو دِکھایا گیا ہے ، لا حول ولا قوۃ الا باللہ ۔ ہمیں چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کو پکارتے وقت یا اس کا ذکر کرتے وقت ان ناموں سے یاد کریں جو اس نے قرآن و حدیث میں بتائے ہیں۔اگر کوئی یہ کہے کہ اللہ کے نام کا ترجمہ ہے ''' خُدا ''' تو اُس سے پوچھنا چاہیئے مسلمانوں میں کون ایسا ہو گا جو اللہ کو اللہ کے نام سے نہیں جانتا ، اگر کوئی ہے بھی تو اُسے اللہ کی ذات کی پہچان کروانے کے لیے اُس کے ماحول و معاشرے میں پائے جانے والے معبود کے نام کے ذریعے اللہ کی پہچان کروانی چاہئیے یا اللہ کے نام سے ؟؟؟اِس فلسفے کے مطابق تو ، ہندوستان کے مسلمانوں کو اجازت ہونا چاہیئے کہ اللہ کو بھگوان کہیں ، اور انگریزی بولنے والے مسلمانوں کو اجازت ہونا چاہیئے کہ وہ اللہ کو (God)کہیں ، اور یہ خُدا سے بھی بڑی مصیبت ہے کیونکہ خُدا کی تو مؤنث نہیں لیکن (God) اور بھگوان کی مؤنث بھی ہوتی ہے ،اگر ترجمے والا فلسفہ درست مانا جائے تو پھر ہر علاقے کے مسلمان کو اپنے علاقے اور زبان میں اُس ہستی کا نام اللہ کے لیے استعمال کرنا درست ہو جائے گا جو اُس کے ہاں معبود یا سب سے بڑے معبود کے طور پر معروف ہے ، پھر اُس مسلمان کا اپنے اکیلے حقیقی اور سچے معبود اللہ کے ساتھ کیا ربط اور تعلق رہا ، اُس کی عبادات اور دُعائیں کہاں جائیں گی ؟؟؟ فاء عتبروا یا اولیٰ الابصار ::: پس عِبرت پکڑو اے عقل والو --------------------------------------
اللہ تو معبودِ حق ہے نہیں ہے وہ خُدا ::: پھر اِسی پر ہی نہیں کِیا اُس قوم نے اِکتفاءاِک اہرمن ، خدائے ظُلمات یعنی خُدا شر والا ::: اللہ ہی خالق ہے خیر اور شر کا اکیلا و تنہاجو کچھ بھی ہوتا ہے ، ہوتا ہے بِمشیتِ اللہ ::: اللہ کو چھوڑ کر گر پُکارا جائے در بارگاہِ یزداںسُن ! بات کِسی اور کی نہیں فرماتا ہے خود اللہ ::: گر پُکارا کِسی اور نام سے تو اللہ نے دِیا حُکم الحاد کاخُدا تو معبودِ باطل تھا اِک قوم کا گَھڑا ہوا ::: اِس اِک کے ساتھ دو اور بھی رکھے تھے بَنادُوجا خُدائے نُور ، خُدا نیکی کا ، کہتے تھے اُسے یزداں ::: ہے ہر کام اُسکا خیر والا نہیں کرتا کام شر کاکیا ہو گی مشیتِ ایزدی ، جب کہ باطل ہے یزداں ::: کہاں جائے گی ؟ اور کیا قُبُول ہو گی وہ دُعاہیں اُسکے لیئے نام پیارے پیارے ، الاسما ءَ الحُسنیٰ ::: پس اِنہی ناموں سے عادِل تُو رہ اللہ کو پُکارتا
تحریر: عادل سہیل
0 تبصرہ جات:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔