پاکستان کی مظلوم عوام


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
ہم پاکستانیوں کی سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ ہم کو آج تک کوئی بھی مخلص حکمران نہیں ملا جو بھی ملا اپنے ذاتی مفادات کا پجاری ملا جس کی وجہ سے یہ حکمران تو لاکھوں سے اربوں کھربوں میں کھیل رہے ہیں مگر عوام کا حال بد سے بدتر ہوتا جا رہا ہے اور صرف ان کو مہنگائی کے ذریعہ ہی نہیں ختم کیا جا رہا بلکہ اس مظلوم عوام کو ہر لحاظ سے نقصان میں رکھا جارہا ہے مثلاً بجلی جو کسی بھی ملک کی ترقی میں اہم رول ادا کرتی ہے یہی اہم ضرورت پاکستان میں نابلد ہے گرمیوں میں کہا جاتا ہے کہ بجلی کا کم استعمال کریں، اے۔سی کا استعمال نہ کریں، استری نہ چلائیں  تاکہ لوڈشیڈنک نہ کی  جائے مگر جب سردیاں آتی ہیں تو بجلی کا گھریلوں استعمال ۵۰ فیصد کم بھی ہو جاتا ہے مگر اس کے باوجود لوڈشیڈنک جاری رہتی ہے۔
لوڈشیڈنگ کی وجہ سے جن لوگوں کا کام ہی بجلی پر ہوتا ہے وہ بھوکوں مرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں اور اس کے علاوہ کارخاناجات بھی بند ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے ملک کی معیشت کمزور ہوتی جاتی ہے۔
اس پر بس نہیں کیا جاتا پھر ساتھ ہی بجلی ہر ماہ مہنگی کی جارہی ہے آج سے ایک سال پہلے جس گھر کا بل ۵۰۰ تھا اب ۳۰۰۰ بل آ رہا ہے یہ عوام دشمن حکمران غریبوں پر بوجھ بڑھاتے ہی جارہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ضروریاتِ زندگی دن با دن مہنگی سے مہنگی کی جا رہی ہیں جس گھر کا ماہانہ خرچہ ایک سال پہلے ۵۰۰۰ تھا آج ۱۲۰۰۰ سے ۱۵۰۰۰ آ رہا ہے۔

اب آپ صرف ممبران قومی اسمبلی کے اخراجات ملاحظہ کریں کہ یہ ظالم کس طرح عوام کی دولت سے عیشاشیوں میں مگن ہیں۔

ایک ممبر قومی اسمبلی کی ماہانہ تنخواہ + سپیشل الاؤنسز = 120،000 تا 200،000 روپے

قانون سازی کے ماہانہ اخراجات = تقریباً 100،00 روپے

آفس کے ماہانہ اخراجات = 140،000 روپے

سفری اخراجات (8روپے فی کلومیٹر) = اوسط 40،000 روپے ماہانہ

اسمبلی کے اجلاس کے دوران روزانہ الاؤنس = 500 روپے
پاکستان میں ہرطرح کے جہازی سفر میں اپنے شریکِ حیات+پی-اے سمیت بزنس کلاس میں ہرسال 40 سفر مفت
گورنمنٹ ایم-این-اے ہاسٹل میں قیام مفت
گھر کے لیے بجلی کا بل = 50،000 یونٹ معاف (مفت)
پورے پاکستان میں اسمبلی کی رکنیت کے دوران کسی بھی ٹرین میں فرسٹ کلاس سفر مفت
لوکل ٹیلفون کالز = 170،000 کالز فری (مفت)



فی ممبر قومی اسمبلی کا سالانہ خرچہ جو قومی خزانہ دیتا ہے = 32،000،000 (3 کروڑ20 لاکھ روپے تقریباً)

فی ممبر قومی اسمبلی کا 5 سالہ خرچہ = 160،000،000 (16 کروڑ روپے تقریباً)


ممبران قومی اسمبلی کے 5 سالہ اخراجات = 85،440،000،000 روپے (85 ارب 44 کروڑ روپے )

اور یہ وہ اخراجات ہیں جو قانونی طور پر ادا کیے جاتے ہیں۔ غیرقانون ہتھکنڈوں سے جو کچھ لوٹا جاتا ہے ۔ اسکی فہرست بنانے کے لیے تو شاید آسمان سے فرشتے ہی اتریں گے۔

ابھی جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



یہ نفرت بُری ہے، نہ پالو اِسے
دِلوں میں خلش ہے، نکالو اِسے

نا سِندھی، بلوچی، پنجابی، پٹھان
یہ سب کا واطن ہے، بچالو اِسے

0 تبصرہ جات:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔