Tuesday, June 16, 2015

طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی

0 تبصرہ جات
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ذمہ داری قبول کر لی
---------------

دنیا میں درجنوں نہیں بلکہ سینکڑوں دہشت گرد گروہ موجود ہیں جو دہشت گردی کی کاروائیاں کرتے ہی رہتے ہیں یہاں تک کہ امریکہ، یورپ، افریقہ اور بھارت میں بھی ایسے حادثات پیش آتے رہتے ہیں مگررررر کبھی بھی دوسرے ممالک میں دہشت گردی کے واقعہ کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی بلکہ وہاں کا میڈیا الزامی طور پر کہتا ہے کہ یہ کاروائی فلاں گروپ کی ہوسکتی ہے 
مگر افسوس صد افسوس کہ پاکستان کا میڈیا پاکستان میں ہونے والی ہر دہشت گردی کی ذمہ داری یہ کہہ کر اسلام پسندوں پر ڈال دیتا ہے کہ 
طالبان نے حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے!!!
مجھ نا سمجھ کو کوئی بتائے کہ طالبان اتنے جاہل و کم عقل ہیں کہ وہ جرم کر کے خود ہی کہیں ہم ہیں مجرم!!!
پاکستان کی سب سے بڑی دہشت گرد جماعت ایم-کیو-ایم ہے آپ اس کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ الطاف کالیہ میڈیا پر آکر سرعام پاکستان آرمی کو اور پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کو دھمکیاں دیتا ہے اور بھارت جیسے دشمن ملک سے پاکستان کے خلاف مدد مانگتا ہے مگر اس سب کے باوجود کبھی بھی کسی بھی حملہ یا دہشت گردی کی کاروائی کی ذمہ داری قبول نہیں کرتا!!! حالانکہ اس کے کارندوں نے صرف کراچی میں درجنوں یا سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں بےگناہ لوگوں کو قتل کیا ہوا ہے اگر ان کا کوئی دہشت گرد گرفتار بھی ہوجائے تو یہ اس سے اظہارِ لاتعلقی ظاہر کرکے جان چھوڑا لیتے ہیں مگرررر آج تک کسی بھی حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کرتا۔
مجھے کوئی سمجھائے یہ طالبان کیسے ہر حملہ کی ذمہ داری قبول کرلیتے ہیں بلکہ ان حملوں کی بھی جن کے شواہد کسی اور کی جانب اشارہ کر رہے ہوتے ہیں!!!؟؟؟
اپنے اصل دشمن کو پہچانیں وہ کوئی اور نہیں بلکہ پاکستان کا بےدین، سیکولر، لبرل اور غدار میڈیا ہے، پاکستان میں بدامنی اور فحاشی پھیلانے میں اسی کافر میڈیا کا ہاتھ ہے۔
اپنے گھروں کو اس شیطان ٹی وی سے پاک کرکے اپنی نسلوں کو اس کے شر سے بچالیں۔

0 تبصرہ جات:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔