Friday, June 19, 2015

روزہ کی حالت میں برے اعمال سے بچیں

0 تبصرہ جات

بسم اللہ الرحمن الرحیم
کیا مَیں آپ ہم سب نبیﷺ کے ان احکامات پر عمل کرتے ہیں؟؟؟ اگر نہیں تو آج ارادہ کریں آئندہ ہم ان احکامات پر عمل کریں گے ان شاءاللہ
روزہ دار ہر معاملے میں صبر و برداشت کا مظاہرہ کرے کیونکہ نبی ﷺ کا یہی حکم ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو، تو نہ شور مچائے اور نہ فحش باتیں کرے اگر کوئی شخص اس سے جھگڑا کرے یا گالی گلوچ کرے تو کہہ دے میں روزہ دار آدمی ہوں۔

Wednesday, June 17, 2015

جس نے ہم پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

0 تبصرہ جات


بسم اللہ الرحمن الرحیم
حدیث:۔3
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ہم پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
Narrated 'Abdullah:
The Prophet said, "Whoever carries arms against us, is not from us."

صحیح بخاری:جلد سوم:باب:خون بہا کا بیان :اللہ تعالیٰ کا قول ومن احیاھا کی تفسیر۔
تشریح:۔
بات بالکل واضح اور صاف ہے کہ جس نے بھی مسلمانوں پر ہتھیار اٹھایا یعنی مسلمانوں کا قتل کیا، آجکل اس کی وباء کچھ زیادہ ہی پھیلی ہوئی ہے ایک کلمہ گو اپنے کلمہ گو بھائی کو ہی قتل کر رہا ہے اس بارے نبیﷺ کا ارشاد ہے کہ::: قاتل اور مقتول دونوں دوزخی ہیں، ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (قاتل تو خیر دوزخ میں ہی ہونا چاہیے) لیکن مقتول کیوں؟ آپ نے فرمایا کہ وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا صحیح بخاری:جلد سوم::: اس فرمان رسول ﷺ سے واضح ہوا کہ قاتل اور مقتول جو لڑائی میں مارے جائیں دونوں جہنمی ہیں، اس لیے بھائیو کبھی کسی مسلم سے نہ لڑنا نہ ہی کبھی کسی مسلم کو قتل کرنے کا ارادہ کرنا اگر کوئی مسلمان آپ کو قتل کرنے آ جائے تو بھی آپ اس کو قتل کرنے کے لیے نہ اُٹھنا کیونکہ اس طرح آپ اور وہ دونوں ایک جیسے ہو جاؤ گے بلکہ ایسی صورت میں آدم کے بیٹے کی طرح بن جانا اور کہنا کہ اگر تم مجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ اُٹھاؤ گے تو میں ایسا نہیں کرونگا اگر تو پھر بھی مجھے قتل کرتا ہے تو میرے سبھی گناہ بھی تیرے کھاتے جائیں گے،
موجودہ دور شدید ترین فتنوں کا دور ہے ایک عام مسلمان سمجھ ہی نہیں پا رہا کہ ہو کیا رہا ہے، اس وقت بہترین طریقہ یہی ہے کہ انسان نبیﷺ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے سبھی فرقوں سے لاتعلق ہوجائے اور اپنے آپ کو ان فتنوں سے بچالے ورنہ اگر کسی بھی فرقے میں ہوا تو کل قیامت کے دن اسی فرقے کے ساتھ اس کا حشر ہوگا۔
اور اس وقت کے مطابق جوجامع حدیث ہمیں ملتی ہے اس کو پڑھتے ہیں۔
حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہیں کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں آپ سے شر کے متعلق پوچھا کرتا تھا اس خوف سے کہیں وہ مجھے نہ پالے چنانچہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم جاہلیت اور برائی میں تھے، اللہ نے ہمارے پاس یہ خیر بھیجی تو کیا اس خیر کے بعد کوئی شر ہوگا؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں، میں نے پوچھا کہ اس شر کے بعد بھی خیر ہوگا، آپ نے فرمایا کہ ہاں اور اس میں کچھ دھواں ہوگا میں نے پوچھا کہ اس کا دھواں کیا ہوگا آپ نے فرمایا کہ وہ ایسے لوگ ہوں گے کہ میرے طریقے کے خلاف چلیں گے ان کی بعض باتیں تو تمہیں اچھی نظر آئیں گی اور بعض باتیں بری نظر آئیں گی، میں نے پوچھا کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی شر ہوگا؟ آپ نے فرمایا ہاں، کچھ لوگ جہنم کی طرف بلانے والے ہوں گے، جو ان کی دعوت کو قبول کرے گا وہ اس کو جہنم میں ڈال دیں گے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ ان لوگوں کی کچھ حالت ہم سے بیان فرمائیں، آپ نے فرمایا کہ وہ ہماری قوم میں سے ہوں گے اور ہماری زبان میں گفتگو کریں گے میں نے عرض کیا کہ اگر میں وہ زمانہ نہ پالوں، تو آپﷺ مجھے کیا حکم دیتے ہیں فرمایا کہ مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کے ساتھ رہو، میں نے کہا کہ اگر جماعت اور امام نہ ہو تو فرمایا کہ ان تمام جماعتوں سے علیحدہ ہوجاؤ اگرچہ تجھے درخت کی جڑچبانی پڑے یہاں تک کہ اس حال میں تیری موت آجائے۔
صحیح بخاری:جلد سوم:باب: فتنوں کا بیان :جب جماعت نہ ہو تو کیونکر معاملہ طے ہو؟

میں سمجھتا ہوں آجکل کے فتنوں سے بچنے کا یہی ایک طریقہ ہے کہ بندہ قرآن اور سنت کے مطابق عمل کرتے ہوئے سبھی فرقوں سے لاتعلق ہو جائے ، خود کو کسی ایک فرقہ کے ساتھ نتھی نہ کرے بلکہ جو کوئی فرقہ بھی بات قرآن و سنت کے مطابق کرے وہ مانے باقی کا انکار کرے ، حق کی دعوت دے باطل کے آگے ڈٹ جائے۔

رجب کی بدعات و خرافات سے دور رہیں

0 تبصرہ جات
رجب کی بدعات و خرافات سے دور رہیں

====================

رجب کے مہینے میں طرح طرح کے بدعات و خرافات انجام دئے جاتے ہیں ، آپ حضرات سے گذراش ہے کہ خود بھی ان بدعات سے دور رہیں اور اپنے سماج کو بھی ان خرافات سے نجات دینے کی حتی السعی کوشش کریں۔

رجب کی چند معروف و مشہور بدعات:

1⃣بدعت: رجب کے مہینہ میں کثرت سے عمرہ کرنا: 
حقیقت :حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رجب میں کبھی عمر نہیں کیا ہے (صحیح بخاری باب:٣ حدیث: ١٧٧٦)۔

2⃣بدعت :ماہ رجب میں بالخصوص روزے رکھنا:
حقیقت:اس مہینہ کے روزوں سے متعلق تمام روایات ضعیف وموضوع ہیں۔

3⃣بدعت : ستائسویں رات کو قیام کرنا،نماز شب معراج پڑھنا، محفلیں منعقد کرنااور واقعہ معراج پڑھنا کہ یہ اسراء ومعراج کی رات ہے:
حقیقت : تاریخ معراج سے متعلق مؤرخین کے چھ اقوال ہیں.(الرحیق المختوم:197)
اس لئے واقعہ معراج کیلئے ستائسویں رجب ہی کومعین کرنا بہر صورت درست نہیں،بفرض محال اگر مان بھی لیا جائے تو اس رات قیام اور دوسرے اعمال کی مشروعیت کی کوئی دلیل نہیں۔

4⃣بدعت : پہلے رجب کو ہزاری نماز پڑھنا:
حقیقت : اس عمل کے لئے شریعت میں کوئی دلیل وارد نہیں ہے ۔

5⃣بدعت :پندرہویں رجب کو ام داؤد کی نماز پڑھنا:
حقیقت : اس عمل کے لئے شریعت میں کوئی دلیل وارد نہیں ہے ۔

6⃣بدعت : رجب کے جمعہ کی پہلی رات بارہویں نماز پڑھنا:
حقیقت : اس عمل کے لئے شریعت میں کوئی دلیل وارد نہیں ہے ۔

7⃣صلاۃ الرغائب پڑھنا: 
حقیقت :اس نماز سے متعلق ساری روایتیں موضوع ہیں۔

8⃣بدعت : معاجن رجب،، یعنی بعض لوگوں کا ماہ رجب کی 22تاریخ کو امام جعفر صادق کی نیاز کے طور پر کھیر پکانا:
حقیقت : اس عمل کے لئے شریعت میں کوئی دلیل وارد نہیں ہے ۔

9⃣بدعت : 22رجب کو کونڈے بھرنا:
حقیقت : یہ بدعت1906ء میں ریاست رامپور میں امیر مینائی لکھنوی کے خاندان میں پیدا ہوئی ہے ۔

🔟بدعت : مردوں کی روحوں کی طرف سے صدقات وخیرات کرنا:
حقیقت : اس عمل کے لئے شریعت میں کوئی دلیل وارد نہیں ہے ۔

1⃣1⃣بدعت : بالخصوص اس ماہ قبروں کی زیارت کرنا،خاص کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کرنا:
حقیقت : اس عمل کے لئے شریعت میں کوئی دلیل وارد نہیں ہے ۔

2⃣1⃣بدعت :مخصوص دعائیں پڑھنا:
حقیقت : اس عمل کے لئے شریعت میں کوئی دلیل وارد نہیں ہے ۔

اللہ تعالی ہمیں بدعات وخرافات سے کوسوں دور رکھے اور سنت صحیحہ کے مطابق عمل کی توفیق بخشے ۔ آمین

Tuesday, June 16, 2015

طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی

0 تبصرہ جات
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ذمہ داری قبول کر لی
---------------

دنیا میں درجنوں نہیں بلکہ سینکڑوں دہشت گرد گروہ موجود ہیں جو دہشت گردی کی کاروائیاں کرتے ہی رہتے ہیں یہاں تک کہ امریکہ، یورپ، افریقہ اور بھارت میں بھی ایسے حادثات پیش آتے رہتے ہیں مگررررر کبھی بھی دوسرے ممالک میں دہشت گردی کے واقعہ کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی بلکہ وہاں کا میڈیا الزامی طور پر کہتا ہے کہ یہ کاروائی فلاں گروپ کی ہوسکتی ہے 
مگر افسوس صد افسوس کہ پاکستان کا میڈیا پاکستان میں ہونے والی ہر دہشت گردی کی ذمہ داری یہ کہہ کر اسلام پسندوں پر ڈال دیتا ہے کہ 
طالبان نے حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے!!!
مجھ نا سمجھ کو کوئی بتائے کہ طالبان اتنے جاہل و کم عقل ہیں کہ وہ جرم کر کے خود ہی کہیں ہم ہیں مجرم!!!
پاکستان کی سب سے بڑی دہشت گرد جماعت ایم-کیو-ایم ہے آپ اس کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ الطاف کالیہ میڈیا پر آکر سرعام پاکستان آرمی کو اور پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کو دھمکیاں دیتا ہے اور بھارت جیسے دشمن ملک سے پاکستان کے خلاف مدد مانگتا ہے مگر اس سب کے باوجود کبھی بھی کسی بھی حملہ یا دہشت گردی کی کاروائی کی ذمہ داری قبول نہیں کرتا!!! حالانکہ اس کے کارندوں نے صرف کراچی میں درجنوں یا سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں بےگناہ لوگوں کو قتل کیا ہوا ہے اگر ان کا کوئی دہشت گرد گرفتار بھی ہوجائے تو یہ اس سے اظہارِ لاتعلقی ظاہر کرکے جان چھوڑا لیتے ہیں مگرررر آج تک کسی بھی حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کرتا۔
مجھے کوئی سمجھائے یہ طالبان کیسے ہر حملہ کی ذمہ داری قبول کرلیتے ہیں بلکہ ان حملوں کی بھی جن کے شواہد کسی اور کی جانب اشارہ کر رہے ہوتے ہیں!!!؟؟؟
اپنے اصل دشمن کو پہچانیں وہ کوئی اور نہیں بلکہ پاکستان کا بےدین، سیکولر، لبرل اور غدار میڈیا ہے، پاکستان میں بدامنی اور فحاشی پھیلانے میں اسی کافر میڈیا کا ہاتھ ہے۔
اپنے گھروں کو اس شیطان ٹی وی سے پاک کرکے اپنی نسلوں کو اس کے شر سے بچالیں۔