Sunday, October 27, 2013

بداخلاقی جہنم میں لے جانے والا عمل۔

1 تبصرہ جات

بسم اللہ الرحمن الرحیم





دینِ اسلام جہاں محبت و اخوت، بھائی چارہ و برداشت، احسان و قربانی، سچائی و ایمانداری سکھا تا ہے وہیں یہ پیارا دینِ اسلام ہم کو دوسروں کی عزت و اکرام کرنا بھی سیکھاتا ہے بے شک وہ کافر اور مشرک ہی کیوں نہ ہو کسی کے ساتھ بھی بداخلاقی کی اجازت نہیں دیتا مگر افسوس کے کہ ہم لوگ اسلام کے اس سبق کو بھول گے ہیں اور بداخلاقی کی ایسی ایسی مثالیں پیش کر رہے ہیں کہ جو مشرکین مکہ نے بھی پیش نہیں کی تھیں۔ فیس بک پر ہر فرقہ والا دوسرے فرقہ کے علماء کی تصاویر کو بداخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خوب بگاڑ رہا ہے اور سمجھتا بھی ہے تو کیا خوب کہ اس سے وہ دینِ اسلام کی خدمت کر رہا ہے جبکہ یہ اسلام کی خدمت نہیں بلکہ اسلام کو مٹا رہا ہے کیونکہ ان فرقہ پرستوں کی یہ حرکتیں ایک کافر بھی دیکھتا ہے اور وہ یہی سمجھتا ہوگا کہ اسلام کی ایسی ہی تعلیمات ہوگی جو ہر فرقہ کے لوگ اس کام کو ثواب سمجھ کر رہے ہیں!!! آپ کیا سمجھتے ہیں اس طرح وہ کافر اسلام کے قریب ہوگا یاکہ دینِ اسلام سے دور بھاگے گا؟؟؟ ان بداخلاق فرقہ پرست لوگوں کے لیے یہاں دو2 احادیث پیش کرنا چاہوں گا امید ہے وہ اس سے نصیحت حاصل کریں گے اور آئندہ ایسی حرکت نہیں کریں گے۔

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دو خصلتیں ایسی ہیں کہ جو منافق میں کبھی جمع نہیں ہو سکتیں اچھے اخلاق اور دین کی سمجھ۔ یہ حدیث غریب ہے۔

جامع ترمذی:جلد دوم:کتاب:علم کا بیان: علم عبادت سے افضل ہے




اس فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا آسان فہم یہی ہے کہ جو منافق ہے اس میں نہ تو اچھا اخلاق ہوسکتا ہے اور نہ ہی اس میں دین کی سمجھ ہوسکتی ہے مطلب یہ بداخلاق لوگ دین کو سمجھتے ہی نہیں ہیں اگر دین کا علم رکھتے ہوتے تو اس بداخلاقی کا مظاہرہ کسی بھی قیمت پر نہ کرتے بےشک ان کے علماء کی تصاویر کو بگاڑا گیا ہو اور ان کے ساتھ بھی خوب بداخلاقی کی گئی ہو کیونکہ ان کو پتا ہونا تھا کہ قرآن میں اللہ کا یہ حکم موجود ہے کہ
اِدْفَعْ بِالَّتِيْ هِىَ اَحْسَنُ السَّيِّئَةَ ۭ

آپ برائی کو ایسے طریقہ سے دفع کیا کریں جو سب سے بہتر ہو، (المؤمنون آیت 97)
اب اگر کسی بداخلاق نے آپ سے یا آپ کے عالم سے بداخلاقی کرہی دی ہے تو ایک مسلم کو چاہیے کہ وہ اس بُرائی کے بدلے اچھائی اپنائے اور اچھائی بھی ایسی جو سب سے بہتر ہو تو پھر کیا ہونا تھا کہ وہ بداخلاق مزید ایسی حرکت نہ کرتا بلکہ ہوسکتا ہے وہ اس کے اچھے اخلاق کی وجہ سے اس کی بات بھی مان جاتا جس سے اس کی آخرت بھی سنور جاتی مگر افسوس کہ ایسا اچھا طریقہ کوئی بھی فرقہ پرست نہیں اپنا رہا، اب دوسری حدیث پڑھیں
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمانوں میں ایمان کے اعتبار سے سب سے کامل شخص ان میں بہترین اخلاق والا ہے۔

سنن ابوداؤد:جلد سوم:باب: ایمان میں کمی اور زیادتی کے دلائل

یعنی جس کا اخلاق سب سے اچھا ہوگا وہی کامل یعنی مکمل ایمان والا ہے مطلب جو بداخلاق ہیں ان میں ایمان نہیں ہے بےشک ایمان کا دعویٰ کرتے رہیں جب عمل ہی ایمان والوں والا نہیں تو خالی دعویٰ کسی کام نہیں آئے گا، کیا یہ دو فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک مسلم کے لیے کافی نہیں ہیں؟ اب بھی وقت ہے بھائیو اپنی اصلاح کرلیں۔
سب جانتے ہیں کہ نبی ﷺ کا اخلاق کتنا اچھا اور اعلیٰ تھا کہ جس کو اپنانے کا حکم اللہ نے قرآن میں دیا
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ كَانَ يَرْجُوا اللّٰهَ وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ وَذَكَرَ اللّٰهَ كَثِيْرًا 21۝ۭ

(مسلمانو!) تمہارے لیے اللہ کے رسول ﷺ (کی ذات) میں بہترین نمونہ ہے، جو بھی اللہ اور یوم آخرت کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بکثرت یاد کرتا ہو۔
وَاِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِيْمٍ Ć۝

اور آپ یقیناً اخلاق کے بڑے بلند مرتبہ پر ہیں
فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ لِنْتَ لَھُمْ ۚ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيْظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِكَ ۠

(اے پیغمبر ﷺ) یہ اللہ کی بڑی رحمت ہے کہ تم ان لوگوں کے لیے نرم مزاج واقع ہوئے ہو۔ ورنہ اگر کہیں تم تندخو اور سنگ دل ہوتے تو یہ سب تمہارے گردو پیش سے چھٹ جاتے۔ (آلِ عمران آیت نمبر 68)
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حِينَ قَدِمَ مُعَاوِيَةُ إِلَی الْکُوفَةِ فَذَکَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَمْ يَکُنْ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا وَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ خِيَارِکُمْ أَحَاسِنَکُمْ أَخْلَاقًا قَالَ عُثْمَانُ حِينَ قَدِمَ مَعَ مُعَاوِيَةَ إِلَی الْکُوفَةِ

عبداللہ بن عمرو معاویہ حضرت مسروق سے روایت ہے کہ جس وقت حضرت امیر معاویہ کوفہ کی طرف تشریف لائے تو ہم حضرت ابن عمرکے پاس گئے تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا فرمانے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ تو بد زبان تھے اور نہ ہی بد زبانی کرتے تھے اور انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگوں میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں۔

صحیح مسلم:جلد سوم:کتاب: فضائل کا بیان:باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بچوں اور اہل وعیال پر شفقت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع اور اس کے فضائل کے بیان میں


ان آیات اور حدیث میں جن کو نبیﷺ کا اخلاق اور طریقہ اپنانے کا حکم دیا جا رہا ہے وہ ایمان والے ہیں اب جو بھی ایمان والا ہوگا وہ تو ضرور بھر ضرور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاقِ حسنہ اپنائے گا اور جو صرف ایمان کا دعویدار ہے اس کے اعمال میں اخلاق دور دور تک نظر نہیں آئے گا،
اب آپ خود دیکھ لیں فیس بک پر اور اپنی زندگی میں کیسے اخلاق کا مظاہرہ کرتے ہیں؟؟؟
دوسروں کو بےعزت کرکے آپ یہ امید کریں کہ آپ کی عزت کی جائے یہ سوچ احمقوں کی ہوتی ہے ہمارے پیارے نبی ﷺ جن سے محبت کا ہم دعویٰ کرتے تھکتے نہیں ہیں وہ تو بچوں کے ساتھ بھی اخلاق و محبت کے ساتھ پیش آتے تھے مگر آج آپ کا ہی امتی چھوٹوں سے خاک اخلاق کے ساتھ پیش آئے گا جو بزرگوں کی بھی عزت نہ کرتا ہو؟؟؟
اب اچھے اخلاق کے فائدے بھی پڑھیں جو نبی ﷺ کی مبارک زبان سے ادا ہوئے۔
عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مومن آدمی اپنے اعلیٰ اخلاق سے سارے دن کے روزہ دار اور ساری رات کے تہجد گذار کا درجہ حاصل کرلیتا ہے۔



سنن ابوداؤد:جلد سوم:کتاب:ادب کا بیان:باب:خوش اخلاقی کا بیان

اللہ اکبر کبیرہ ایسی اعلیٰ سعادت صرف اچھے اخلاق کی وجہ سے نصیب ہورہی ہے ورنہ آجکل کوئی پہلوان بھی اتنی عبادت نہیں کرسکتا مگر صرف اچھے اخلاق کی بدولت اللہ اس بندہ کو اپنے عبادتگزار بندوں میں شامل کردیتے ہیں۔

ابوالدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا میزان اعمال میں حسن اخلاق سے زیادہ بھاری چیز کوئی نہیں۔

سنن ابوداؤد:جلد سوم:کتاب:ادب کا بیان:باب:خوش اخلاقی کا بیان

بھائیو اور بہنو اگر حسن اخلاق کا وزن بھلائیوں میں سب سے زیادہ ہوگا تو تو بداخلاقی کا وزن بھی برائیوں میں سب سے زیادہ ہوگا ناں، تو بھائیو اس بُرے عمل بداخلاقی سے بچیں اس کا نقصان صرف آپ تک مخدود نہیں رہتا بلکہ یہ اسلام کی بدنامی کا باعث بھی بن رہا ہے۔

ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جنت کے اطراف میں ایک گھر کا ضامن ہوں جو حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا چھوڑ دے اور اس شخص کے لیے جو مذاق ومزاح میں بھی جھوٹ بولنا چھوڑ دے۔ جنت کے وسط میں ایک گھر کا ضامن ہوں، اور اس شخص کے لیے جو اعلیٰ اخلاق کا مالک ہو، اعلی جنت میں ایک مکان کا ضامن ہوں۔



سنن ابوداؤد:جلد سوم:کتاب:ادب کا بیان:باب:خوش اخلاقی کا بیان

اس حدیث مبارکہ میں بھی اچھے اخلاق کے مالک کو اعلیٰ جنت میں گھر کی ضمانت دی گئی ہے بھائیو اگر اچھے اخلاق سے اعلیٰ جنت ملے گی تو بد اخلاقی سے جہنم میں بھی بدترین مقام مل سکتا ہے ان احادیث میں جہاں بشارتیں ہیں وہیں ان کے خلاف چلنے کی وعیدیں بھی ہیں کیونکہ ایک حدیث میں ہے کہ بداخلاق جنت میں داخل نہ ہوگا وہ حدیث بھی پڑھیں

ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کوئی بخیل کوئی دھوکہ باز، کوئی خیانت کرنے والا اور کوئی بداخلاق شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔الخ

مسند احمد:جلد اول:باب:ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی مرویات


نو اس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن سمعان انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ سے نیکی اور گناہ کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے اور گناہ جو تیرے سینے میں کھٹکے اور تو اس پر لوگوں کو مطلع ہونے کو ناپسند کرے



صحیح مسلم:جلد سوم:کتاب:صلہ رحمی کا بیان:باب:نیکی اور گناہ کی وضاحت کے بیان میں

اچھے اخلاق کا ہونا ہی نیکی ہےاسی لیے نبی ﷺ اللہ سے اچھے اخلاق کی دعا مانگا کرتے تھے ہمیں بھی چاہیے کہ ہم لوگ اللہ سے وہی دعا مانگیں تاکہ اللہ ہم کو بھی اچھے اخلاق عطاء فرما دے


وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ
اور مجھے اچھے اخلاق کی ہدایت عطا فرما تیرے سوا کوئی اچھے اخلاق کی ہدایت نہیں دے سکتا اور برے اخلاق مجھ سے دور فرما تیرے سوا مجھ سے کوئی برے اخلاق دور کرنے والا نہیں ہے



صحیح مسلم:جلد اول:باب:نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز اور رات کی دعا کے بیان میں

سنن نسائی اور ابوداؤد میں یہ دعا بھی موجود ہے کہ
اللهم إني أعوذ بک من الشقاق والنفاق وسو الأخلاق

اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں عداوت سے، نفاق سے، اور بد اخلاقی سے۔

ان دعاؤں کو یاد کرلیں اور اللہ سے مانگتے رہیں اللہ سے دعا ہے وہ ہمیں عمل کی توفیق بھی دے آمین۔

اب اس بداخلاقی کی جڑ کو بھی جان جائیں جس کی وجہ سے ایک انسان بداخلاقی پر اتر آتا ہے ان میں سے ایک اوپر پیش کر آیا ہوں کے جس کے پاس دین کا علم نہیں وہ بداخلاق ہی ہوتا ہے۔

زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم سے پہلے کی امتوں کی بیماری تمہارے اندر سرایت کر گئی ہے اور وہ بیماری حسد اور بغض ہے جو مونڈنے والی ہے اس سے میری مراد بالوں کو مونڈنا نہیں ہے بلکہ دین کو مونڈنا یعنی بغض یا حسد اتنی بری خصلت ہے کہ اس کی وجہ سے انسان کا دین و اخلاق تباہ و برباد ہو جاتا ہے بلکہ یہ خصلت دین و دنیا دونوں کے لیے بڑی نقصان دہ ہے۔ (احمد، ترمذی)

مشکوۃ شریف:جلد چہارم:باب:حسد اور بغض کی مذمت

یعنی حسد اور بغض، نفرت انسان کا دین اور اخلاق تباہ کر دیتے ہیں اس لیے بھائیو اپنے اندر سے اس حسد اور نفرت کو مٹادیں یہی بُرائیاں فرقہ پرستی کی بنیادیں فراہم کرتی ہیں۔
اللہ مجھے اور آپ سب کو بھی اچھے اخلاق و کردار کا ایک سچا مسلم بنائے جس میں برداشت ہو جو بُرائی کو اچھے اور بہترین عمل سے دفع کرنے والا ہو آمین ثم آمین یا رب العالمین۔

1 تبصرہ جات:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔