Wednesday, October 19, 2011

پانی اللہ کی عظیم نعمت اس کی قدر کریں

8 تبصرہ جات

بسم اللہ الرحمن الرحیم


اللہ نے جتنی بھی چیزیں پیدا کی ہیں ان سب کے کچھ نہ کچھ فوائد انسان ضرور حاصل کرتا ہے وہ حیوان و نباتات ہی کیوں نہ ہوں مگر ایک ایسی چیز بھی ہے جو انسان کی زندگی کے لیئے انتہائی اہم و لازم ہے اور ہم انسان اُسی نعمت کا اسراف بہت زیادہ کرتے ہیں اور وہ نعمت ہے پانی کی کہ جس سے انسان کی ابتداء کی گئی تھی


وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْمَاءِ بَشَرًا فَجَعَلَهُ نَسَبًا وَصِهْرًا ۗ وَكَانَ رَبُّكَ قَدِيرًا


وہ جس نے پانی سے انسان کو پیدا کیا، پھر اسے نسب والا اور سسرالی رشتوں والا کر دیا بلاشبہ آپ کا پروردگار (ہر چیز پر) قادر ہے۔

الفرقان:آیت:۵۴


مگر افسوس کہ ہم آج اس پیاری نعمت کی قدر نہیں کرتے اور اس کو ضائع کرتے رہتے اگر پانی ہمیں خریدنا پڑے تو یقیناً ہم اس کا بھی اسراف کرنا برداشت نہ کریں گیں جیسا منرل واٹر کو ضائع نہیں کرتے،آخر ایسا کیوں ہے کہ جو چیز ہمیں بغیر محنت اور پیسہ خرچ کیئے مل جائے ہم لوگ اس کی قدر نہیں کرتے؟؟؟؟ یہاں مجھے اپنا ایک واقعہ یاد آگیا ہے کہ ہم لوگ کشمیر کی وادی میں ایسی جگہ پر تھےجہاں نزدیک نزدیک پانی موجود نہیں تھا بلکہ پانی لانے کے لیئے اچھا خاصہ مشکل سفر کرنا پڑتا تھا آپ لوگ یقین کریں ایک لوٹا پانی سے ہم تین تین ساتھی وضو کرتے تھے اور ایک دفعہ میرے ساتھ ایسا بھی واقعہ پیش آیا کہ میرا منہ خلق تک خشک ہوگیا تھا زبان ایسے محسوس ہوتی تھی جیسے لکڑی کی بنی ہوئی ہے وہ بہت تکلیف دے حالت تھی، گو کہ ان واقعات سے پہلے گھر میں بھی ابا جان پانی ضائع کرنے سے منع کرتے رہتے تھے مگر صحیح نصیحت ان واقعات کے بعد ہوئی، اصل میں ہم لوگ مفت کی نعمت کی قدر نہیں کرتےاگر وہی نعمت ہمیں روپے پیسے خرچ کرکے حاصل کرنی پڑےتو ہم کسی قیمت پر اس کو ضائع نہ کرتے۔

میں سمجھتا ہوں جس کو قیامت کے دن پر کامل یقین ہے وہ اس نعمت کا اسراف ہرگز نہیں کرئے گا کیونکہ اللہ نے قیامت کے دن ہر نعمت کے بارے حساب لینا ہے،

اللہ کا راشاد ہے کہ

ثُمَّ لَتُسْـَٔــلُنَّ يَوْمَىِٕذٍ عَنِ النَّعِيْمِ Ď۝ۧ


پھر تم سے ضرور بالضرور پوچھ ہونی ہے اس دن ان نعمتوں کے بارے میں۔

التکاثر:۸


اور اسی آیت کی تفسیر احادیث میں بھی وارد ہوئی ہے کہ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہ آیت نازل ہوئی (

ثُمَّ لَتُسْ َ لُنَّ يَوْمَى ِذٍ عَنِ النَّعِيْمِ) 102۔ التکاثر : 8) تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس دو ہی تو چیزیں ہیں پانی اور کھجور۔ پھر ہم سے کن نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا؟ دشمن حاضر ہے اور تلواریں ہمارے کاندھوں پر ہیں۔ نبی اکرم نے فرمایا یہ نعمتیں عنقریب تمہیں ملیں گی۔


جامع ترمذی:جلد دوم:باب: سورۃ تکاثر کی تفسیر


پانی کے اسراف کی ممانعت میں احادیث موجود ہیں مثلاً


وَعَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِسَعْدٍ وَھُوَ یَتَوَضَّأُ فَقَالَ مَاھٰذَا السَّرَفُ یَا سَعْدُ قَالَ اَفِی الْوُضُوْءِ سَرَفٌ قَالَ نَعَمْ وَ اِنْ کُنْتَ عَلَی نَھْرٍ جَارٍ۔


عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ (ایک مرتبہ) سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر ہوا جب کہ وہ وضو کر رہے تھے (اور وضوء میں اسراف بھی کر رہے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ دیکھ کر) فرمایا " اے سعد! یہ کیا اسراف (زیادتی ہے)؟ " حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ کیا وضو میں بھی اسراف ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " ہاں! اگرچہ تم نہر جاری ہی پر (کیوں نہ وضو کر رہے) ہو۔" (مسند احمد بن حنبل، ابن ماجہ)


مشکوۃ شریف:جلد اول:باب:وضو کی سنتوں کا بیان


حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو وضو کرتے دیکھا تو ارشاد فرمایا اسراف نہ کرو، اسراف نہ کرو۔


سنن ابن ماجہ:جلد اول:باب:وضو میں میانہ روی اختیار کرنے اور حد سے بڑھنے کی کراہت


ان احادیث سے واضح ہوا کہ وضو کرتے وقت بھی پانی کے اسراف سے بچنا لازم ہے اور بےشک وضو دریا کے کنارے کیا جائے مگر افسوس صد افسوس کہ ہم لوگ وضو کرتے وقت بھی بہت زیادہ پانی ضائع کرجاتے ہیں،


پانی ضائع کرنے کے چند مواقع



وضو سے پہلے مسواک کرتے وقت پانی کا نَل

::ٹوٹی:: کھلی رکھنا۔


ایک عضاء

::ہاتھ، منہہ، بازو،پاؤں::دھوتے وقت پانی کا ضرورت سے زیادہ بہانا۔

بعض صابن سے ہاتھ اور منہہ دھوتے ہیں تو صابن لگاتے وقت پانی کھُلا رکھنا۔
غسل کرتے وقت جب صابن لگایا جاتا ہے تو نَل کھُلا رکھنا۔


گھروں میں خواتین کے پانی ضائع کرنے کے مواقع


برتن دھوتے وقت پانی کا اسراف کیا کرنا۔
کپڑے دھوتے وقت پانی کا بلا وجہ اسراف کرنا۔
گھر کی صفائی کے وقت پانی کو بےتحاشہ استعمال کرنا۔


اجتماعی طور پر پانی ضائع کرنا


اللہ نے پاکستان کو ہر نعمت سے نواز رکھا الحمدللہ مگر ہمارے ذاتی مفاد پرست حکمران ان نعمتوں کو یا تو ضائع کر رہے ہیں یا ان کو صرف اپنی ذات کو فائدہ پہنچانے تک ہی استعمال میں لا رہے ہیں، پاکستان میں پانچ بڑے دریا بہتے ہیں اگر یہ حکمران پاکستان اور عوام کے مفاد کو عزیز رکھتے ہوتے تو اب تک ایک قطرہ پانی بھی ضائع نہیں جانا تھا مگر حقیقت یہ ہے کہ گلگت اور کشمیر سے آنے والا پانی ہماری بےحسی پر روتا ہوا سمندر کی نذر ہو رہا ہے، ہمارے مفاد پرست حکمران اپنی تجوریاں تو عوام کے پیسے سے بھر رہے ہیں مگر ان سے آج تک ایک ڈیم نہیں بن پایا ہے، ہر آنے والا عوام کو انہی ڈیم کا سبزباغ دیکھاتا ہے مگر ان ڈیمز کو بناتا نہیں ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں زراعت کے شعبے کو بہت نقصان ہورہا ہے اور بجلی کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔


پانی کو اختیاط سے استعمال کرنے کی تدابیر


پانی لوٹا میں یا کسی اور برتن میں ڈال کر وضو کیا جائے تو پانی ضائع نہیں ہوتا۔
اگر نَل پر ہی وضو کرنا ہے تو نَل اُسی وقت کھولیں جب کسی عضو کو دھونا ہو اور جب دھل جائے تو نَل بند کردیں۔
مسواک اور سر کا مسح کرتے وقت نَل کو بند رکھیں۔
وضو کرتے ہوئے اگر صابن لگانا ہے تو صابن لگاتے وقت نَل کو بند رکھیں۔
گھر کی صفائی ہمیشہ بالٹی میں پانی ڈال کر کریں نَل کے ساتھ پائپ لگاکر صفائی کرنے سے پانی بہت زیادہ ضائع جاتا ہے۔
برتن دھوتے ہوئے ہمیشہ کا اصول بنانا جائے کہ صابن لگاتے اور برتن کو مانجتے وقت نَل کو بند رکھیں۔
اور یہی اصول کپڑے دھوتے وقت بھی اپنایا جائے تو پانی کے اسراف سے بچا جاسکتا ہے۔
اجتماعی طور پر اس کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیئے پاکستان میں ہر دریا پر کم از کم ایک ڈیم ضرور بنایا جائے۔
پھر ان شاءاللہ ہماری زراعت کے شعبے کو وافر پانی مل سکے گا اور بجلی کی کمی کو بھی پورا کیا جاسکے گا۔


اللہ ہم سب کو اپنی نعمتوں کی قدر کرنے کی توفیق دے اور نعمتوں کی ناقدری کرنے اور اس کو ضائع کرنے سے بچائے۔ آمین ثم آمین یارب العالم